20 ستمبر 2025 - 13:27
مآخذ: ابنا
 امید ہے ایک دن اسرائیلی رہنما عدالت کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اقوام متحدہ کی ایک سینئر تفتیش کار نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور وہ امید رکھتی ہیں کہ ایک دن اسرائیلی رہنما عدالت کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ انہوں نے غزہ کے حالات کو روانڈا کے 1994ء کے قتل عام سے مشابہ قرار دیا۔

ناوی پیلای، جو جنوبی افریقہ کی سابق جج ہیں اور نسل کشی روانڈا پر قائم بین الاقوامی ٹریبونل کی سربراہی کر چکی ہیں، فرانسیسی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انصاف کا عمل اگرچہ سست ہے مگر ناممکن نہیں۔ انہوں نے نلسن منڈیلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہر کام اُس وقت تک ناممکن لگتا ہے جب تک کہ وہ مکمل نہ ہو جائے۔

پیلای نے واضح کیا کہ اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف گرفتاری اور مقدمات مستقبل میں ممکن ہیں۔ ان کی سربراہی میں قائم اقوام متحدہ کی آزاد تحقیقاتی کمیشن نے حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور اس کے ذمہ دار اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ، وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانت ہیں۔

اسرائیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو گمراہ کن اور غلط قرار دیا، تاہم پیلای کے مطابق غزہ اور روانڈا میں حیران کن مماثلتیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے روانڈا میں توتسی برادری کو نشانہ بنایا گیا، ویسے ہی غزہ میں فلسطینی براہِ راست ہدف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی رہنماؤں کی جانب سے فلسطینیوں کو جانور کہنا، وہی لفاظی ہے جو روانڈا میں توتسیوں کو کاکروچ قرار دینے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی اس محقق نے کہا کہ بطور سربراہ ٹریبونل برائے نسل کشی روانڈا، انہوں نے جو مناظر دیکھے، وہ تاحیات ان پر اثرانداز رہے۔ غزہ میں بھی انہیں وہی وحشت ناک انداز نظر آ رہا ہے۔

یاد رہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی، قحط اور انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔

اسرائیل بین الاقوامی دباؤ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالتِ انصاف کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی فوجی کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha